آج میں نے ایک عالمی ریکارڈ توڑا ہے، ظاہر ہے کہ کرکٹ کے میدان میں نہیں بلکہ 20 مقدمات میں عدالت میں پیش ہوکر، جوکہ اپنی نوعیّت کا ایک نیا ریکارڈ ہے۔ اس میں قتل اور دہشتگردی سے لیکر بغاوت تک کے مقدمات شامل ہیں۔
کمال کی بات تو یہ ہے کہ جب میں نیب کی حراست میں تھا تو مزید 9 فوجداری مقدمات مجھ پر تھوپ دیے گئے۔
قانون کی حکمرانی، جس کا میں (ہمیشہ سے قائل ہوں اور) احترام کرتا آیا ہوں، کے پیشِ نظر میری ہرممکن کوشش ہے کہ اپنے خلاف قائم 150 (جعلی) مقدمات میں سے کسی ایک کی بھی عدالتی پیشی چھوٹ نہ پائے۔
اس سطح کی انتقامی کارروائیوں سے امپورٹڈ حکومت کی ساکھ ہی پوری طرح خاک میں نہیں مل گئی بلکہ اب یہ ثابت ہوچکا ہے کہ ہمارے خلاف اس سفاکیّت اور فسطائیت کا واحد مُحرِّک یہ ہے کہ مقتدر گروہ انتخابات میں تحریک انصاف کے ہاتھوں شکستِ فاش سے خوفزدہ ہے۔
اپنے مخالفین کو جبر و انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے جس ڈھٹائی اور بےشرمی سے قانون پامال کیا جارہا ہے بدقستمی سے وہ خود ہمارے نظامِ عدل کیخلاف ایک بھیانک فردِ جرم ہے۔
آزاد جمہوری معاشروں میں تو شہریوں کے بنیادی حقوق کی یوں پامالی کا تصور تک ممکن نہیں