ToshaKhana case hearing complete update
چیف جسٹس اسلام اباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق جہانگیری نے چیئرمین پی ٹی ائی کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت کی چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسا نےکہا الیکشن کمیشن کی کمپلیں مجاز افسر کی جانب سے داَئرنہیں کی گئ اس کا فارم بھی درست نہیں تھا اور گوشوارے جمع ہونے کے 120 دن کے مقررہ وقت گزرنے کے بعد دائر کی گئی قانون کہتا ہے کمپلینٹ پہلے مجسٹریٹ کے پاس جائے گی سیشن کورٹ براہ راست کمپلینٹ سن ہی نہیں سکتی ٹرائل کورٹ نے چیئرمین پی ٹی ائی کے گواہوں کو جانچے بغیر اسی روز غیر متعلقہ قرار دے دیا جسٹس جہانگیری نے پوچھا ٹرائل کورٹ نے گواہوں کوکس بنیاد پر غیر متعلقہ کہا لطیف کھوسہ نے کہا ملزم کو اپنے دفاع میں گواہ پیش کرنے سے روکا نہیں جا سکتا ٹرائل کورٹ نے ناصرف ملزم کے دفاع کا حق ختم کیا بلکہ خواجہ حارث کی بحث بھی نہیں سنی خواجہ حارث نے تاخیر سے انے کی وجہ بتائی مگر جج نے کہا اب اپ کی ضرورت نہیں فیصلہ محفوظ کیا اور ادھے گھنٹے بعد 30 صفحات کا فیصلہ جاری کر دیا اس کے پانچ منٹ بعد پولیس لاہور میں چیئرمین پی ٹی ائی کو گرفتار کرنے پہنچ گئی چیف جسٹس نے کہا گوشوارے تو اپنے کنسلٹنٹ کی مشاورت سے جمع کرائے جاتے ہیں وکیل الیکشن کمیشن نے کہا یہ تو کلائنٹ نے بتانا ہوتا ہے کہ اس کے اثاسے کیا تھے اکاؤنٹنٹ اپنی طرف سے تو کچھ نہیں لکھتا چیئرمین پی ٹی ائی کی فیملی کے پاس تین سال تک کوئی جیولری یا موٹرسائیکل تک نہیں تھی انہوں نے گوشواروں میں چار بکریاں ظاہر کیں لیکن باقی متعلقہ چیزیں ظاہر نہیں کیں چیف جسٹس نے کہا مجھے تو کوئی اپنے ریٹرن فائل کرنے کا کہے تو میں تو خود نہیں کر سکتا امجد پرویز ایڈوکیٹ نے کہا یہ ٹیکس ریٹرن کا کیس ہی نہیں ہے مس ٹیکنیشن کا کیس ہی نہیں ہے مس ڈیکلریشن کا کیس ہے انہوں نے سٹیٹ کو فریق نہ بنانے پر بھی اعتراض اٹھایا کیس کی مزید سماعت جمعہ کو ہوگی